عبدالستارایدھی، دکھی انسانیت کا مسیحا




بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ رت ہی بدل گئی
اک  شخص سارے  شہر کو ویران  کر گیا

پاکستان میں انسانیت کی خدمت کی تاریخ عبدالستار ایدھی سے شروع ہو تی ہے ، عبد الستار ایدھی نے 1928 میں غیر منقسم ہندوستان کے شہر گجرات کے ایک متوسط تاجر گھرانے میں پیدا ہوئے ، تقسیم ہند کے بعد 1947 میں  وہ پاکستان آگئے اور کراچی میں قیام کے چھٹے روز سے 19 سالہ ایدھی نے فرد واحد کے طور پر خدمت خلق کا کام شروع کیا اور پھر کبھی پلٹ کر نہیں دیکھا ۔

عبد الستار ایدھی نے 1951 میں میٹھا در کراچی میں ایک ڈسپنسری قائم کی اور پھر 1957 میں پوری عمارت خرید کر یہیں سے ایدھی فاونڈیشن کا آغاز کیا ۔ امدادی رقم سے ایدھی صاحب نے ایک ایمبولینس بھی خریدی جسے وہ خود چلاتے تھے ۔

عبدالستار ایدھی نے ساری زندگی سادگی سے گزاری اور کھدر کے کرتے کے علاوہ کوئی اور لباس زیب تن نہیں کیا، کبھی گھر نہیں بنایا ، خالی فرش، چارپائی یا تخت پر سونے کی عادت رہی ۔

ایدھی صاحب ساری زندگی مذہب ، فرقے اور نسل سے بالا تر ہو کر صرف انسانیت کے نام پر بے سہارا افراد کا سہارا بننے کے ساتھ ساتھ بے گور و کفن لاشوں کو کفن پہنانے اور اسکی تدفین کا اہم فریضہ انجام دیتے رہے، اپنی زندگی انسانیت کیلئے وقف کرنے والے دکھی انسانیت کے مسیحا عبدالستار ایدھی کی خدمات کو فراموش نہیں کیا جاسکتا،

 عبدالستار ایدھی 8 جولائی 2016 کو دنیا سے رخصت ہوئے تو انہیں سرکاری اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کیا گیا، انکی میت گن کیرج پر لائی گئی اور 21 توپوں کی سلامی بھی دی گئی ، ،وہ کراچی میں آسودہ خاک ہیں ،


Comments